استحاضہ کے مسائل



سوال: استحاضہ کسے کہتے ہیں؟

جواب: وہ خون جو عورت کے آگے کے مقام سے نکلے اور حیض و نفاس کا نہ ہو اُسے استحاضہ کہتے ہیں۔(ایسا عام طور سے بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے)

سوال: کیا جس طرح سے حیض اور نفاس کی حالت میں نماز پڑ ھنا،روزہ رکھنااور شوہر کے ساتھ صحبت کرنا حرام ہے اسی طر ح استحاضہ کا بھی حکم ہے یا نہیں؟

جواب: نہیں،استحاضہ کی حالت میں نہ نماز معاف ہے نہ روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے اور نہیں اس حالت میں صحبت کرنا ناجائز ہے۔

سوال: اگر کسی کو استحاضہ کا خون آتا ہے تو وہ کیسے نماز پڑ ھے؟

جواب: نماز کے وقت میں جب خون بند رہے اس وقت وضو کر کے نماز پڑ ھ لے ۔اور اگر خون اتنا زیادہ آتا ہے کہ پورے نماز کے وقت میں اتنی بھی مہلت نہیں ملتی ہے کہ وضو کر کے فر ض ادا کر سکے تو نماز کا پورا ایک وقت شروع سے آخر تک اسی حالت میں گزر جانے پر اس کو معذور قرار دیا جائے گا۔اور اب اس کے لئے حکم یہ ہو گا کہ وہ ہر نماز کے وقت وضو کرے اور اس وقت میں جتنی نمازیں چاہے ادا کرے اگر چہ خون کا قطرہ ٹپکتا رہے۔اس ایک پورے وقت میں خون آتے رہنے سے اس کا وضو نہ ٹوٹے گا ۔جب تک کہ دوسری کوئی وضو کو توڑ نے والی چیز نہ پائی جائے۔ ہاں جب نماز کا وقت ختم ہو جائے گا اور دوسری نماز کا وقت چلا آئے گا تو پہلے والاوضو ختم ہو جائے گا چا ہے کوئی چیز پائی جائے یا نہ پائی جائے۔اور اس نماز کے لئے دوسرا وضو کرنا پڑے گا ۔

سوال: ایک عورت کو مکمل ایک نماز کا وقت ایسا گزر گیا کہ اسے اتنی بھی مہلت نہ ملی کہ وہ وضو کر کے فر ض نماز ادا کر پاتی لیکن دوسری نماز کے وقت میں اتنی مہلت ملتی ہے کہ وہ وضو کر کے نماز پڑ ھ سکتی ہے تو کیا وہ اب بھی معذور مانی جائے گی؟

جواب: ہاں،جب دوسری نماز کے وقت میں بھی خون آرہا ہے اگرچہ پہلے سے کم ہوگیا تو اب بھی معذور مانی جائے گی۔یعنی ایک بار عذر ثابت ہونے کے بعد یہ ضروری نہیں ہے کہ آئندہ ہر وقت ویساہی گزرے بلکہ دوسرے وقت میں ایک بار بھی آگیا تو عذر ثابت رہے گا اور اس کا حکم وہی ہوگا جو اوپر بیان ہوا۔





متعلقہ عناوین



نماز کا مکمل طریقہ وضو اور غسل کے مسائل نماز کے مسائل حیض اور نفاس کے مسائل زیب وزینت کے مسائل لباس کے احکام ومسائل نکاح اور طلاق کے مسائل متفرق مسائل عدت کے مسائل حج وعمرہ کے مسائل زیورات کی زکوٰۃ کے مسائل پردہ کے مسائل



دعوت قرآن